انگلش اور ویلز یونیورسٹیز میں جنسی استحصال پبلک اسکینڈل بنتا جارہا ہے۔ یونی ورسٹیز میں جنسی استحصال کے ہر سال تقریبا 50 ہزار کیسز سامنےآتے ہیں۔
‘ان سیف اسپیس‘ کے نام سےجاری رپورٹ میں کہا گیا ہے جنسی استحصال کے اکثر کیسز میں اسٹاف اور نمایاں اساتذہ ملوث ہوتے ہیں جن کےخلاف ایکشن لینے میں یونی ورسٹی انتظامیہ متامل ہوتی ہیں۔
رپورٹ کےمطابق جنسی ہراسانی یا بدسلوکی کا نشانہ بننے والے طلباء کی تعداد یونیورسٹیوں میں کی جانے والی باضابطہ شکایات سے کہیں زیادہ ہے، ان شکایات سے نمٹنے کے طریقہ کار ابھی بھی ناکافی ہیں۔
مسئلے کے اصل پیمانے کا تعین کرنے کے لئے شعبے میں وسیع تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔