بلدیہ عظمیٰ، تقرر و تبادلوں سے نظام الٹ پلٹ، ترقیاتی کام مکمل بند

97

کراچی (طاہر عزیز / اسٹاف رپورٹر) شہر میں ترقیاتی کام مکمل طور پر بند ہیں اور افسران کو تاحال اکتوبر کی تنخواہیں ادا نہیں کی جاسکیں تاہم بلدیہ عظمیٰ کراچی میں یکے بعد دیگرے تبادلوں اور تقرریوں کا عمل جاری ہے جس سےسارا نظام الٹ پلٹ ہوگیا ہے۔

اب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں پہلے سے تعینات پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس گروپ کےسید صلاح الدین احمد کو میٹروپولیٹن کمشنر مقرر کردیا گیا ہے ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن گزشتہ روز جاری کیا گیا جبکہ کے ایم سی میٹروپولیٹن کمشنر سید محمد افضل زیدی جنہوں نے بڑی چاہت سے اپنے دفتر کی تزئین وآرائش کی تھی اور صرف ایک دن دفتر مین بیٹھنا نصیب ہو ا ان سے یہ ذمہ داری واپس لے لی گئی تاہم وہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کمپی ٹیٹو اینڈ لیوایبل سٹی کراچی (کلک) کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے، سید صلاح الدین احمد کو تین روز قبل گریڈ19میں ترقی دی گئی تھی اور اسی روز وہ ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شالوانی کے ساتھ ترکی کے دورے سے واپس کراچی پہنچے تھے۔

ٹرانسفر کئے گئے میٹروپولیٹن کمشنر سید محمد افضل زیدی گزشتہ ایک ماہ سے کے ایم سی میں اپنے دفتر کی تزئین و آرائش کر رہے تھے جس کے باعث قومی ورثہ قرار دی جانے والی عمارت کی دیواروں اور فرش کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا، اخبارات اور الیکٹرونک چینلز نے اس کی بروقت نشاندہی بھی کی تھی، میٹروپولیٹن کمشنر دفتر کی تزئین و آرائش مکمل ہونے کے بعد بدھ کے روز پہلی مرتبہ دفتر میں بیٹھنا شروع کیا تھا لیکن یہ تزئین و آرائش انہیں راس نہیں آئی اور بے انتہا چاہت سے بنائے گئے دفتر میں انہیں بیٹھنا نصیب نہیں ہوا، اب اس دفتر میں بیٹھ کر سید صلاح الدین اپنے فرائض انجام دیں گے۔

سید صلاح الدین کو پیر کے روز سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر لینڈ کا چارج بھی دیا گیا تھا، اب انہیں میٹروپولیٹن کمشنر بھی بنا دیا گیا ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کو اس وقت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے اور افسران کو تاحال اکتوبر کی تنخواہیں ادا نہیں کی جاسکیں جبکہ نومبر بھی اپنے اختتام کی طرف ہے اس طرح ایک ہفتے کے بعد افسران کی دو ماہ کی تنخواہیں تعطل کا شکار ہوجائیں گی۔

کے ایم سی کے افسران میں اس حوالے سے شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے، شہر میں ترقیاتی کام مکمل طور پر بند ہیں جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کی گرانٹ نہ ملنے کے باعث نئے منصوبے بھی شروع نہیں کئے جاسکے ہیں، کراچی کے شہری اس صورتحال پر میں سخت اذیت کا شکار ہیں اور حکومت سندھ سے یہ مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں کہ وہ بلدیہ عظمیٰ کراچی اور اس کے ملازمین کو تختہ مشق بنانے کے بجائے اسے استحکام دے تاکہ شہر کی تعمیر و ترقی میں یہ ادارہ اپنے ماضی کی طرح موثر کردار ادا کرسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں