بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر جند میں ایک گیارہ سالے بچے نے گزشتہ ماہ کی 28 تاریخ کو پنجاب نیشنل بنک کی جند شاخ میں کیشیئر کے کیبن سے بیس لاکھ روپے چرائے، ہریانہ پولیس کے مطابق بچے نے یہ چوری ایک کنٹریکٹ پر کی۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ کم عمر بچے اس قسم کی چوری کے لیے واردات سے قبل ایک سے دو لاکھ روپے بطور ایڈوانس لیتے ہیں اور اگر رقم کی چوری کے دوران بچہ پکڑا جائے تو پھر اسے رہا کرانے کے تمام تر اخراجات کا ذمہ دار ٹھیکے دار (کنٹریکٹر) ہوتا ہے۔
ایک بھارتی ویب پورٹل سے پیر کو گفتگو کرتے ہوئے پولیس افسر نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ اس کم عمر لڑکے نے ہی ضلع بھیوانی کے لوہارو قصبے میں واقع ایک بنک سے چھ لاکھ روپے چرائے۔ اب پولیس یہ پتہ لگانے کی کوشش کررہی ہے کہ کیا چوری کی دیگر وارداتیں بھی اسی نے کی ہیں؟
پولیس نے بچے کو ہسار کے بورسٹل میں زیرحراست رکھ کر دیگر مجرموں کی تلاش شروع کردی ہے جس میں اس کے والد اور قریبی عزیز بھی شامل ہیں، جو کہ اس جرم کے مرکزی کردار ہیں۔
اس واردات کے مجرموں کی تلاش میں خطرناک مجرموں کے حوالے سے مشہور ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع راج گڑھ کے کادیا گاؤں تک رسائی حاصل کرنے والے پولیس افسر ہری اوم کے مطابق ان کی ٹیم نے چرائی گئی رقم کا آدھا حصہ برآمد کرلیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کی ٹیم پانچ روز کی کوششوں کے بعد گاؤں میں داخل ہوئی اور ملزمان کے گھروں پر چھاپے مارے لیکن وہ وہاں سے فرار ہوگئے۔ لیکن مدھیہ پردیش پولیس نے انھیں یقین دھانی کرائی ہے کہ وہ ملزمان کو پکڑلیں گے۔
چوری کی اس عجیب واردات کا اس وقت پتہ لگا جب جند کے بینک ملازمین نے واردات کی شام کیش کو ٹیلی کیا تو اس میں 20 لاکھ روپے کم تھے۔ جس کے بعد پولیس سے رابطہ کیا گیا، اور جب پولیس نے سی سی ٹی وی کی فوٹیج دیکھی تو ایک کم عمر لڑکا کیش چراتا ہوا نظرآیا جس کے بعد پولیس نے یہ کارروائی کی۔