لاہور (نمائندہ جنگ) حفیظ ینٹر میں لگنے والی آگ سے تاجروں کا اربوں روپے کا نقصان ہو گیا جبکہ بہت سے تاجر بالکل کنگال ہو گئے ہیں ، سینٹر میں روزانہ15کروڑ کا کاروبار،حفاظتی انتظامات زیرو ہیں،انشورنس کمپنیاں الیکٹرونکس اشیاء کی وجہ سے انشورنس نہیں کرتیں، ریسکو منصوبہ بندی ناقص تھی، آگ لگنے کے حوالے کچھ سوالات کے جوابات تاحال نہ مل سکے، متاثرہ تاجروں کا کہنا ہے کہ حفیظ سینٹر انتظامیہ کو پلازہ پر لگےاشتہاری بورڈز سے ماہانہ لاکھوں روپے اور پارکنگ سیٹنڈ سے روزانہ ہزاروں روپے کی آمدن ہوتی ہے لیکن چند سیکورٹی گارڈز بجلی بل اور کچھ متفرق اخراجات کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا، لاکھوں روپے ماہانہ آمدن کے باوجود حفیظ سنٹر میں فائر سیفٹی انتظامات کیو ں نہیں کئے گئے ، انشورنس کمپنیاں پلازہ میں موبائل فون، لیپ ٹاپ، کمپیوٹرز، موبائل بیٹریاں اسیسریز جو کہ زیادہ تر پلاسٹک کے ہوتے ہیں اور آگ کو جلد پکڑتے ہیں کی وجہ سے انشورنس نہیں کرتیں ،تاجروں نے کہا اس صورتحال میں لاکھوں روپے ماہانہ آمدنی کے باوجود
پلازہ کی فائر سیفٹی سیکورٹی کا بندوست کیوں نہیں کیا گیا؟ متاثرین نے کہا ریسکیو 1122نے بہت محنت کی لیکن منصوبہ بندی ناقص تھی بل بورڈ شام کو ہٹائے گئے جس وجہ سے آگ پھیلتی گئی متاثرین نےحکومت پنجاب سے نقصان پورا کرنے کا مطالبہ کیا ، ایک اندازے کے مطابق حفیظ سنٹر میں روزانہ 15کروڑ روپے کا کاروبار ہوتا تھا۔ متاثرین نے کہا کمشنر ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنرز سمیت دیگرلوگ موقع پر تو موجود رہے لیکن ان کی زیادہ توجہ میڈیا کے سامنے انٹرویودینے پر رہی۔ موقف معلوم کرنے کیلئے حفیظ سینٹر انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن رابطہ نہ ہو سکا۔