کراچی (عبدالماجد بھٹی/ سٹاف رپورٹر) بظاہر خاموشی سے ختم ہونے والے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے ختم ہونے سے قبل ایک طوفان آتے آتے تھم گیا۔ حددرجہ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ عام طور پر خاموش رہنے والے سابق کپتان سرفراز احمد کے صبر کا پیمانہ مانچسٹر میں اس وقت لبریز ہوگیا جب ٹیم انتظامیہ نے تین ٹیسٹ اور دو ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میں بنچ پر بٹھانے کے بعد انہیں آخری میچ کھلانے کا فیصلہ کیا ۔ اس پرسرفراز نے شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے میچ کھیلنے سے انکار کردیا تھا تاہم یونس خان کے سمجھانے اور مصباح الحق کی یقین دہانی پر کھیلنے کو رضامند ہوئے۔ مصباح الحق کہتے ہیں کہ سرفراز احمد نے انکار نہیں کیا تھا اس کے تحفظات تھے اگر میں بھی سرفراز احمد کی جگہ ہوتا تو یہی کرتا۔ سرفراز کے خدشات دور کرنے پر معاملہ ختم ہوگیا۔ انہوں نے نمائندہ جنگ سے بات چیت میں اعتراف کیا کہ سرفراز احمد میرے، بابر اعظم اور یونس خان کے سمجھانے پر میچ کھیلنے کے لئے رضامند ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ گیارہ ماہ بعد سرفراز احمد نے ٹی
ٹوئنٹی انٹر نیشنل کھیلا تھا۔ مصباح الحق نے استفسار پر بتایا کہ سیریز کا آخری میچ کھلایا جائے تو کھلاڑی کو یقینی طور پر تشویش لاحق ہوتی ہے اس کا اظہار سرفراز نے کیا تھا۔ ان پر دبائو تھا کہ اگر انیس بیس ہوگیا تو میں مشکل میں آسکتا ہوں۔ لیکن میں نے، یونس خان اور بابر اعظم نے سرفراز احمد سے بات کی تھی۔ انہیں بتادیا گیا تھا کہ کارکردگی میں فرق بھی آیا تو تم ٹیم کا حصہ رہو گے۔ مصباح الحق کا کہنا تھا ایک میچ کی بنیاد پر کسی کھلاڑی کے مستقبل کا فیصلہ نہیں ہوتا، سرفراز نے اچھی کیپنگ کی، سائیڈ میچز میں بھی پرفارم کیا، سرفراز احمد اس وقت ہمارا سیکنڈ وکٹ کیپر ہے محمد رضوان کو موقع دیا گیا اس نے مسلسل اچھا کھیلا ہے۔ ایک میچ کھلا کرسرفراز کا کیرئیر ختم کرنے کا اشارہ نہیں دیا۔