سعودیہ نے ابتک 579 پاکستانی قیدیوں کو رہا کیا: اوورسیز حکام

78

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کو اوورسیز حکام نے بتایا ہے کہ سعودی ولی عہد سے معاہدے کے مطابق 579 پاکستانی قیدیوں کو اب تک رہا کیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کا اجلاس ہوا جس میں سعودی عرب کی جیلوں میں پھنسے پاکستانیوں کا معاملہ زیرِ غور آیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ 7 کمیٹی ارکان کمیونٹی ویلفیئر اتاشی کی کارکردگی سے نالاں ہیں۔

پیپلز پارٹی کی رہنما اور کمیٹی کی رکن مہرین رزاق بھٹو نے اجلاس کو بتایا کہ سعودی عرب میں 2 اعشاریہ 7 ملین پاکستانی مقیم ہیں، سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سب سے زیادہ زرِمبادلہ بھیجتے ہیں۔

سیکریٹری اوورسیز پاکستانیز نے اجلاس کو بتایا کہ سعودی عرب میں ہمارے 6 سی ڈبلیو ایس کام کر رہے ہیں۔

ممبر کمیٹی سید جاوید حسین نے کہا کہ معمولی جرم میں قید لوگ برسوں جیل کاٹتے ہیں، سعودی ولی عہد آئے انہوں نے پاکستانیوں کو جیلوں سے رہا کرنے کا وعدہ کیا، ہم نے ابھی تک باہر ممالک میں قید پاکستانیوں کیلئے کچھ نہیں کیا، وزیرِ انسانی حقوق نے وزیرِ خارجہ کی کارکردگی پرسوال اٹھائے توہم کیسے ان پریقین کریں؟

اوورسیز حکام نے بتایا کہ سعودی ولی عہد سے معاہدے کے مطابق 579 قیدیوں کو اب تک رہا کیا گیا ہے، منسٹریز نے بیرونِ ملک جیلوں میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کیلئے ہرممکن کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کی رہائی میں رکاوٹ ہے، رکاوٹیں کیا ہیں آن دی ریکارڈ بتانا ممکن نہیں۔

کمیٹی اجلاس میں چین سے آئے طلباء کا معاملہ بھی زیرِ غور آیا۔

مہرین رزاق بھٹو نے سوال کیا کہ چین سے آئے طلباء کو واپس کیوں نہیں جانے دے رہے؟

اوورسیز حکام کا کہنا ہے کہ پہلے طلباء کو آنے کی جلدی تھی، اب چین واپس جانے کی جلدی ہے، چین اپنی قرنطینہ پالیسی کے باعث پاکستانی طلباء کو واپس آنے نہیں دے رہا۔

دفترِ خارجہ کے حکام نے بتایا کہ اسپیشل فلائٹس پر مزدور طبقے کو چین بھیجا گیا ہے۔

ثوبیہ کمال خان نے بتایا کہ یو اے ای اور سعودی عرب سے آئے پاکستانی ویزا ایکسپائری سے پریشان ہیں۔

اوورسیز حکام نے بتایا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی ذوالفقار بخاری نے سعودی حکومت سےویزا ایکسپائری کی تاریخ بڑھانےکی درخواست کی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی حکومت نے فلائٹس کی تعداد بڑھا کر معاملہ بہتر کیا لیکن ویزے میں توسیع نہیں دی۔

کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں قیدیوں کی تفصیلات اور رہائی میں رکاوٹوں پر بریفنگ مانگ لی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں