بالی ووڈ سپر اسٹار سلمان خان نے کہا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران اپنی والدہ کے طریقہ کار (ریسیپی) کے مطابق کھانے تیار کرتے رہے ہیں لیکن پھر بھی انکے ہاتھوں وہ ذائقہ نہیں ہوتا جوکہ انکی والدہ کے تیار کردہ کھانوں میں ہوتا ہے۔
انھوں نے یہ بات اچھی صحت اور غم و فکر سے دور رہنے کے حوالے سے گُر بتانے والی اسکاٹش نژاد بھارتی خاتون دینی پانڈے کی نئی تصنیف ’دی سیکرٹ ٹو ٹرو ہیلتھ اینڈ ہیپی نیس ان 13ویز‘ ( اچھی صحت اور خوش رہنے کے 13 طریقے) کی تقریب رونمائی کے موقع پر بتائی۔
سلمان خان اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے، انھوں نے دینی پانڈے سے کتاب کے مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے ہوئے گھر کے تیار کھانوں کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ انھیں اپنی والدہ کے ہاتھوں کے تیار کیے گئے کھانے بہت زیادہ پسند ہیں، اور وہ ہمیشہ گھر کے پکے ہوئے کھانوں کو ترجیح دیتے ہیں، یہاں تک کہ جب شوٹنگ پر ہوتے ہیں تب بھی وہ گھر سے بنا ہوا کھانا ہی کھاتے ہیں۔
صلو بھائی نے دینی پانڈے سے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ان کے منہ کو یہ ذائقہ بچپن سے لگا ہوا ہے اور اب یہ تبدیل نہیں ہوسکتا، انھوں نے کہا کہ کئی بار لاک ڈاؤن کے دوران خود کھانے پکانے کی کوشش کی، اور انھوں نے انڈے بھرجی، دال، روٹی اور چند دیگر کھانے تیار کیے اور یہ سب والدہ کے کھانے بنانے کے طریقے کے مطابق بنائے لیکن پھر بھی ان میں وہ ذائقہ نہیں آیا جو کہ والدہ کے تیار کردہ کھانوں میں ہوتا ہے۔
اس موقع پر دینی پانڈے نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انکی خواہش تھی کہ اس تقریب رونمائی میں سلمان خان مہمان خصوصی ہوں، اسکی وجہ یہ ہے کہ سلمان اور انکا خاندان اچھی صحت اور خوش رہنے کے حوالے سے ان تمام طریقوں پر عمل کرتے ہیں جوکہ انکی کتاب میں بتائے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ خاص کر گھر کے تیار کھانے، لوگوں کی مدد کرنا، معاشرے کو اچھی روایات لوٹانا، صحت کا خیال رکھنا، اچھے تعلقات قائم رکھنا اور اسکی حوصلہ کرنا شامل ہیں۔
سلمان خان نے آخر میں کہا کہ انھیں غصہ بہت آتا ہے، ٹھیک ہے اسکی ضرورت بھی ہے لیکن یہ اس وقت ضروری ہے جب آپ کسی معاملے پر ایک پوزیشن لیتے ہیں، لیکن غصے کی ایک حد ہوتی ہے، میرے اندر ایسا نہیں ہے جوکہ اچھی بات نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں مثلاً کسی کے دیر سے آنے یا شوٹ وقت پر شروع نہ کرنے پر غصے میں آجاتے ہیں، میں لوگوں سے کہتا ہوں کہ اپنے ارد گرد دیکھیں ہمیں کیا کچھ میسر نہیں ہے، اس پر ہمیں شکر گزار ہونا چاہیے۔