شہزادی ڈیانا شاہی خاندان کا حصہ بننے پر مایوس تھیں

105

رطانوی شاہی خاندان کی آنجہانی شہزادی اور شہزادہ ہیری اور ولیم کی والدہ لیڈی ڈیانا جن کو اس دنیا سے کوچ کیے اب 23 برس سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے انھوں نے ایک بار انکشاف کیا تھا کہ وہ شاہی خاندان کا سرکاری طور پر حصہ بننے کے بعد شدید مایوسی اور افسردگی میں مبتلا ہوگئی تھیں۔

اس حوالے سے انھوں نے اپنی زندگی میں بتایا تھا کہ انھوں نے شاہی خاندان کے ساتھ ایڈجسٹ کرنے یا نبھا کرنے کی کوشش کی لیکن انھیں محسوس ہوا کہ یہاں تو شدید گھٹن کا عالم ہے، جس کے نتیجے میں ان کی زندگی کے آنے والے برسوں یعنی اپنی شادی اور موت کے درمیان کے عرصے (اگلے 16 برس) کے دوران ذہنی صحت پر بہت زیادہ فرق پڑا۔

ہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شاہی خاندان کا حصہ بننے والے افراد کی زندگی نہایت شاندار ہوتی ہے جہاں انواع و اقسام کے ڈشز پر مبنی ڈنرز اور پُرتعیش زندگی ہوتی ہوگی۔

تاہم وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ شاہی زندگی گزارنا پھولوں کا سیج نہیں ہوتا۔ شہزادی ڈیانا نے جو کچھ اپنی شاہی زندگی کے دوران محسوس کیا، یہ وہ کیفیت تھی جس کا کہ انکشاف اس زمانے کے شاہی مصنف برائن کوزلووسکی نے اپنی نئی کتاب لانگ لائف دی کوئن میں کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی طویل ترین عرصے تک ملکہ رہنے والی (جو کہ اب تک ہیں) کے تیرہ رولز ہیں، جس میں حقیقی طور پر ان اہم معاملات اور اطوار زندگی کا مکمل اور گہرائی کے ساتھ احاطہ کیا گیا ہے جس پر کہ ایک شہزادی کو عمل پیرا ہونا پڑتا ہے۔

انھوں نے تحریر کیا کہ لیڈی ڈیانا نے بتایا تھا کہ ہمیشہ اس طرح رہنا ہوتا تھا جس طرح ہر وقت کسی شادی کی دلہن کو ہر روز تیار رہنا ہوتا ہے۔

ایک اور شاہی سوانح نگار کیرولی ایرکسن کا کہنا ہے کہ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ محسوسات تمام شاہی خاندان کے افراد پر لاگو ہوتا ہے لیکن یہ معلوم ہوا ہے کہ ملکہ برطانیہ ان چیزوں سے حقیقتاً بہت خوش ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں