عظیم انقلابی شاعر فیض احمد فیض کی گزشتہ روز 36 ویں برسی منائی گئی

96

لاہور(جنگ ڈیسک) ترقی پسند عظیم شاعر فیض احمد فیض کی گزشتہ روز 36 ویں برسی منائی گئی، فیض احمد فیض13فروری 1911کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔انقلابی شاعری کی تاریخ فیض کے تذکرے کے بغیرمکمل ہی نہیں ہوسکتی۔انہوں نے ساری زندگی ظلم، بے انصافی اور جبر و استبداد کے خلاف جدوجہد کی اور ہمیشہ شاعر کا منصب بھی نبھایا۔ وہ اردو شاعری کی ترقی پسند تحریک کے سب سے بڑے شاعر تھے۔ ان کی فکر انقلابی تھی، مگر ان کا لہجہ غنائی تھا۔انہوں نے اپنی غیر معمولی تخلیقی صلاحیت سے انقلابی فکر اورعاشقانہ لہجے کو ایسا آمیز کیا کہ اردو شاعری میں ایک نئی جمالیاتی شان پیدا ہوگئی اور ایک نئی طرز فغاں کی بنیاد پڑی جو انہی سے منسوب ہوگئی۔فیض نے اردو کو بین الاقوامی سطح پر روشناس کرایا اور انہی کی بدولت اردو شاعری سربلند ہوئی۔نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ، سروادی سینا، شام شہریاراں اور مرے دل مرے مسافر ان کے کلام کے مجموعے ہیں اور سارے سخن ہمارے اور نسخہ ہائے وفا ان کی کلیات۔ اس کے علاوہ نثر میں بھی انہوں نے

میزان، صلیبیں مرے دریچے میں، متاع لوح و قلم، ہماری قومی ثقافت اور مہ و سال آشنائی جیسی کتابیں یادگار چھوڑیں۔آپ نے ابتدائی مذ ہبی تعلیم مولوی محمد ابراہیم میر سیالکوٹی سے حاصل کی ۔ بعد ازاں 1921 میں آپ نے اسکاچ مشن اسکول سیالکوٹ میں داخلہ لیا ۔ آپ نے میٹرک کا امتحان اسکاچ مشن اسکول سیالکوٹ اور پھر ایف اے کا امتحان مرے کالج سیالکوٹ سے پاس کیا۔آپ کے اساتذہ میں میر مولوی شمس الحق ( جو علامہ اقبال کے بھی استاد تھے) بھی شامل تھے ۔ آپ نے اسکول میں فارسی اور عربی زبان سیکھی۔ بی اے آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا اور پھر وہیں سے 1932 میں انگریزی میں ایم اے کیا۔ بعد میں اورینٹل کالج لاہور سے عربی میں بھی ایم اے کیا۔فیض احمد فیض نے 1930ء میں ایلس نامی خاتون سے شادی کی۔1951 میں آپ نے ایم اے او کالج امرتسر میں لیکچرر کی حیثیت سے ملازمت کی۔ اور پھر ھیلے کالج لاہور میں ۔ 1942 میں آپ فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے شامل ھوگئے اور محکمہ تعلقات عامہ میں کام کیا ۔ 1943 میں آپ میجر اور پھر 1944 میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پا گئے۔1947 میں آپ فوج سے مستعفی ہو کر واپس لاہورآگئے اور 1959 میں پاکستان ارٹس کونسل میں سیکرٹری کی تعینات ہوئے اور 1962 تک وہیں پر کام کیا۔ 1964 میں لندن سے واپسی پرآپ عبداللہ ہارون کالج کراچی میں پرنسپل کےعہدے پر فائز ہوئے۔9 مارچ 1951 میں آپ كو راولپنڈی سازش كیس میں معا ونت كے الزام میں حکومت وقت نے گرفتار كر لیا۔ آپ نے چار سال سرگودھا، ساھیوال، حیدر آباد اورکراچی ك جیل میں گزارے۔ آپ كکو 2 اپریل 1955 كو رہا كر دیا گیا ۔ زنداں نامہ كی بیشتر نظمیں اسی عرصہ میں لکھی گئیں۔وہ چاربار نوبل انعام کے لیے نامزد ہوئے۔ 1962میں لینن پیس پرائزسے نوازا گیا، نشان امتیاز اور نگارایوارڈ بھی حاصل کیا۔20 نومبر1984 میںعہدساز شاعر فیض ماڈل ٹاؤن قبرستان لاہورمیں آسودائے خاک ہوئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں