بھارتی سیاسی جماعت کانگریس چھوڑ کر شیوسینا میں شمولیت اختیار کرتے ہی اداکارہ ارمیلا ماتونڈکر وزیراعلیٰ مہاراشٹرا کے گن گانے لگی ہیں۔
اُرمیلا ماتونڈکر نے حال ہی میں کانگریس کو خیر باد کہہ کر بھارتی انتہا پسند جماعت شیوسینا میں شمیولیت اختیار کر لی ہے، اُرمیلا ماتونڈکر نے اپنے نئے بیان میں بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے وزیراعلیٰ اُدھے ٹھاکرے کی تعریفوں کے پُل باندھ دیئے ہیں۔
اُرمیلا ماتونڈکر نے شیو سینا میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد اپنے پہلے بیان میں کہا ہے کہ ’وہ اُدھے ٹھاکرے کے کام سے بہت متاثر ہیں، جس طرح سے اُدھے ٹھاکرے نے کورونا وائرس وبا پر قابو پایا ہے وہ اُن کی صلاحیتوں سے متاثر ہو گئی ہیں، اُدھے ٹھاکرے روزانہ کی بنیاد پر مہاراشٹرا کے عوام سے اپنے خاندان کی طرح ملتے ہیں۔‘
اُرمیلا ماتونڈکر نے سیاسی جماعت بدلنے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ وہ ہندوتوا پر یقین رکھتی ہیں اور وہ خود بھی ہندو ہیں، سیکولیرزم ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کسی اور مذہب سے نفرت کی جائے یا اُسے برا بھلا کہا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ پیدائش سے ہی ہندو ہیں اور اُن کے سب کام بھی ہندوؤں والے ہیں، انہوں نے مذہب بھی پڑھ رکھا ہے اور جانتی ہیں کہ مذہب صرف دکھاوے کے لیے ہی نہیں ہوتا ہے، مذہب کا دل میں بھی ہونا ضروری ہے، وہ مذہب پر چلتی آئی ہیں اور آگے بھی مذہب پر چلتی رہیں گی۔‘
کانگریس چھوڑ کر شیو سینا میں شمولیت کے بعد سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بننے والی اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’ اُن کا مذاق بنایا جا رہا ہے اور تنقید کی جا رہی ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ انہوں نے غلط رستہ چُن لیا ہے، انہوں نے آج تک کسی کی مخالفت نہیں کی اور نہ ہی کسی اُن کے من پسند کام کرنے سے روکا ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے گانگریس چھوڑی ہے سیایست نہیں، ہم سب کو مل کر نظام میں موجود شیطانی سیاست کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‘
واضح رہے کہ 46سالہ ارمیلا ماتونڈکر نے رواں برس راہول گاندھی کی موجودگی میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی، انہوں نے شمالی ممبئی سے انتخابات میں حصہ بھی لیا تھا تاہم وہ کامیاب نہیں ہو سکی تھیں۔
ستمبر میں انہوں نے کانگریس کو خیرباد کہہ دیا تھا اور اپنے استعفے میں پارٹی چھوڑنے کی وجہ ’غیر ضروری مسائل پر سیاست‘ بتائی تھی۔