متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی حکومت نے غیر ملکی خاتون وکیل کو 10 سال کا گولڈن ویزا دے دیا۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یاسمین فشٹ نامی جرمن خاتون وکیل کو دبئی حکام نے 10 سال کا ویزا دیا۔
فشٹ اینڈ کو نامی کمپنی کی بانی اور مینیجنگ پارٹنر یاسمین فشٹ گزشتہ 20 سال سے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں اور اپنی خدمات دے رہی ہیں۔
گولڈن ویزا لینے والی یاسمین فشٹ کا کہنا تھا کہ میں یہاں 20 سال سے رہ رہی ہوں اور کام کر رہی ہوں، میں بھی یہاں دیگر غیر ملکیوں کی طرح چند برس کام کرنے کے لیے آئی تھی، تاہم بعد میں فیصلہ کیا کہ یہ رہنے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس ملک کے لیے میرا سب سے بڑا عزم یہاں 2004 میں ایک لا فرم قائم کرنا تھا، اور دبئی میں آفس بنانے کا فیصلہ بھی درست تھا۔
یاسمین نے کہا کہ دبئی ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ بطور انسان اور آپ کا کاروبار پھل پھول سکتا ہے۔
جرمن شہری کا کہنا تھا کہ بطور ایک خاتون میں خواتین کے لیے یہاں مواقعوں پر زیادہ زور نہیں دے سکتی، مجھے فخر ہے کہ یہاں کاروبار کرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
یاسمین نے کہا کہ میں نے کاروبار کے لیے اپنا بھروسہ اور محنت دبئی میں کی، میں خوش ہوں کہ اس شہر نے میری کوششوں کا اعتراف کیا اور مجھے 10 سال کا ویزا دے دیا۔
واضح رہے کہ یو اے ای حکومت نے اپنے ملک میں موجود 6 ہزار 800 سرمایہ کاروں اور پیشہ ور افراد کو گولڈن ویزا دینے کے لیے منتخب کیا جن کا تعلق دنیا کے 70 مختلف ممالک سے ہے اور ان کے پاس مجموعی طور پر یو اے ای میں ایک کھرب درہم سے زائد کے اثاثے ہیں۔
علاوہ ازیں یو اے ای نے جن پیشہ ور افراد کو مستقل رہائش کی اجازت دی ہے ان میں ڈھائی ہزار سائنٹسٹس، ریسرچرز اور ڈاکٹرز ہیں۔
دنیا میں تباہی پھیلانے والے کورونا وائرس سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرنے والے 212 غیر ملکی ڈاکٹرز کو یو اے ای نے 10 سال کا گولڈن ویزا جاری کیا تھا۔