اردو یونیورسٹی، تلاش کمیٹی نے61 درخواستیں قابل قبول قرار دیدیں

118

کراچی(سید محمد عسکری) وفاقی اردو یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کے تقرر کے سلسلے میں تلاش کمیٹی نے 61 درخواستیں قابل قبول قرار دیدی ہیں ان 61 امیدواروں کو اب انٹرویو کے مرحلے سے گزرنا پڑے گا جو تلاش کمیٹی جلد لے گی۔ تلاش کمیٹی کے زرائع نے جنگ کو بتایا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے عہدے کے لیے 97 امیدواروں نے درخواستیں دیں جن میں سے9 درخواستیں نا مکمل تھیں جب کہ مکمل درخواستیں 88 تھیں تلاش کمیٹی نے دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد 61 امیدوروں کو اہل قرار دے کے انٹرویو کے لیے طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔ اردو یونیورسٹی کی وی سی کے تلاش کے لیے قائم تلاش کمیٹی کے کنوینئر زہیر عشیر سے جب جنگ نے اس حوالے سے بات کی تو انھوں نے انگریزی میں جواب دیا کہ وہ میڈیا کو کچھ نہیں بتاسکتے ان پر پابندی ہے۔ جنگ نے جب ان سے پوچھا کس نے یہ پابندی لگائی ہے تو انھوں نے فون کاٹ دیا۔ تلاش کمیٹی کے زرائع کے مطابق تلاش کمیٹی 5 امیدواروں کے ناموں کا انتخاب کر کے وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ میں پیش کرے گی اور سینٹ ان

میں سے 3 امیدواروں کے نام چانسلر (صدر مملکت) کو بھیجے گی جہاں وہ ایک کا بطور وائس چانسلر انتخاب کریں گے۔ماڈل یونیورسٹی ارڈیننس کے تحت قائمہونے والی اس یونیورسٹی میں 18سال کے مختصر عرصہ میں 12وائس چانسلرز تبدیل ہوچکے ہیں جو ایک ریکارڈ ہے اور ماڈل یونیورسٹی ارڈیننس کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جامعہ اردو کی سینٹ کی کارکردگی کا اگر جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سینٹ کے اراکین نے جامعہ اردو کے تعلیمی تحقیقی تدریسی اور مالی امور پر کم توجہ دی ہے۔ جامعہ اردو کی سینٹ کے ڈپٹی چیئرسابقہ بیوروکریٹ جاوید اشرف پچھلے سات سال سے اس عہدہ پر موجود ہیں۔ ان کے دور میں اب تک 6 وائس چانسلر بدل چکے ہیں ان کا تقرر سابقہ صدر مملکت ممنون حسین نے دسمبر 2013میں کیا۔ انھوںنے دسمبر 2014میں یعنی ایک سال بعد جامعہ اردو کے پہلے اجلاس میں شرکت کی اور پہلے ہی اجلاس میں ایک مستقل وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال فارغ ہوگئےاس کے بعد ڈاکٹر قیصر کو قائم مقام وائس چانسلر مقرر کیا گیا۔ 5ماہ بعد ہی ڈاکٹر قیصر کی جگہ سلیمان ڈی محمد کو قائم مقام وائس چانسلر مقرر کردیا گیا۔ جب پروفسر ڈاکٹر ظفر اقبال کو عدالت نے بحال کیا تو جامعہ اردو کی سینٹ نے ڈاکٹر الطاف حسین کو قائم مقام وائس چانسلر مقرر کردیا۔ بعد میں ڈاکٹر الطاف مستقل وائس چانسلر بن گئے۔ ڈاکٹر الطاف کی عدلتی حکم پر چھٹی ہوئی تو ڈاکٹر عارف زبیر کو وائس چانسلر بنایا گیا اور ان کی رخصتکے بعد ڈاکٹر روبینہ مشتاق کو قائم مقام وائس چانسلر مقرر کردیا گیا تاہم عدالت نے انھیں صرف روزہ مرہ امور انجام دینے اور تبادلے اور تقرریاں نہ کرنے کا پابند بنارکھا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں